Mehbos E Ashiqui By Fatima Khatoon
Mehbos E Ashiqui By Fatima Khatoon
"بیٹھو یہاں.."
"ک.. کی.. کیوں میر…"
"میں نے کہا بیٹھو تو بیٹھو.."چیخ جیا کے کان پھاڑ گئی.. جیا جھٹ سے صوفے پہ بیٹھ گئی..
"جو بھی پوچھوں گا, اسکا جواب ہاں یا ناں میں دینا…"زوہان صوفے سے اٹھ کر ٹہلنے لگا..
"پھوپھو کو تم نے بلایا تھا.."پہلا سوال ہی جیا کو ڈرا دھمکا گیا..
"وہ میں.. میں وجاہت دینے کیلئے تیار ہوں.."جیا اٹک اٹک کر بولی..
"کوئی وجاہت یا خلاصہ نہیں چاہئے, صرف ہاں یا ناں میں جواب دیں.."زوہان اسکے صوفے کے گرد چکّر کاٹ رہا تھا..
"ہاں ہم نے خالہ کو بلایا تھا.."جیا سر جھکا گئی..
"گڈ, اب یہ ذرا بتانا میں شکل سے پاگل دیکھتا ہوں.."
"ہاں…میرا مطلب ہے نہیں.. ایسی کوئی بات نہیں ہے.."جیا نے اپنی چلتی زبان کو روکا لیکن دل میں چیخ چیخ کر کہا میر آپ پاگل نہیں سائیکو ہیں…"
"تم کو مجھ سے بیزاریت یا کوفت ہوتی ہوگی.."
نہیں بلکل بھی نہیں…"آج جیا صرف جھوٹ پہ ہی اکتفا کر رہی تھی..
"بہت خوب, اور تمہیں لگتا ہے میں نے تمہاری باتوں پہ یقین کر لیا, جیا تم مجھ سے کبھی جھوٹ نہیں بول سکتی, جب تم بچپن میں کوئی جھوٹ بولتی تھی تو تمہاری آنکھیں صاف کہتی تھی تم نے کچھ غلط کہا ہے اور اسکے بعد میرے سینے سے لگ کر رونے لگ جاتی تھی تاکہ میں تمہارے جھوٹ کا بھرم رکھ لوں اور پھوپھو سے شکایت نہ کروں.. خیر اب بہت کچھ بدل چکا ہے لیکن وقت نے مجھے پھر وہی لاکر کھڑا کر دیا ہے جہاں سے میں بھاگ کھڑا ہوا تھا..
سہی کہتے ہیں لوگ نصیب کے آگے بڑے سے بڑے سورماؤں کو بھی جھکنا پڑتا ہے, میں تو پھر بھی گنہگار سا بھٹکا سا بندہ ہوں جو اپنی منزل سے کوسوں دور بھٹک رہا تھا اور منزل آنکھوں کے سامنے کھڑی تھی.. کل رات کی باتیں سو فیصد حقیقت پہ مبنی تھی, میں ایک سیراب کے پیچھے بھاگ رہا تھا جب کہ آج مجھے احساس ہوا کہ میں نے اس سے کبھی محبت کی نہیں تھی, وہ صرف میرا پاگل پن اور جنوں تھا, مجھے سکون تو نہیں ملا.. میں کل رات کیلئے شرمندہ ہوں.. مجھے تم پہ ہاتھ نہیں اٹھانا چاہئے, میں بھی نا تم سے مقابلہ کرنے نکلا تھا لیکن مجھے میری اوقات کا اندازہ ہوگیا, میں بھی نہ کیا کیا سوچ رہا تھا, خدا کا لاکھ لاکھ شکر کے میرا برسوں سے سویا ضمیر جاگ اٹھا اور اپنے سارے زیادتیوں کو قبول کر لیا بس مجھے امید ہے اب میرا انتظار لاحاصل نہیں ہوگا, وہ مجھے ضرور ملے گا جو الله نے میری قسمت میں لکھا ہے.."زوہان دھب سے جیا کے ساتھ صوفے پہ ہی بیٹھ گیا..
"باتیں تو بہت خوب کہی اپنے, لیکن اتنی بڑی تبدیلی آپ میں کیسے رونما ہوگئی…کہیں نشہ وشہ تو نہیں کر لیا.. "جیا ہنس دی..ہنسو مت اور میری بات کان کھول کر سنو, میری شکایت بےجھجھک آکر مجھ سے کرنا,ہر کسی کو راز و نیاز کی باتیں نہیں بتاتے, تم مجھ سے ناراض ہو مجھ سے شکایت کرو میں تمہیں جوابدہ ہوں کسی اور کو ہرگز نہیں…"زوہان نے سمجھایا..
ناول پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے ڈاؤن لوڈ کے بٹن پرکلک کریں
اورناول کا پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ کریں 👇👇👇
Direct Link
Free MF Download Link
ناول پڑھنے کے بعد ویب کومنٹ بوکس میں اپنا تبصرہ پوسٹ کریں اور بتائیے آپ کو ناول
کیسا لگا ۔ شکریہ