Yawar Ali Jealous to Atir Armaghan (most romantic novel) Episode 5
”یہ ابھی تک یہاں کیوں ہے مس احمد؟“
یاور نے میز پہ رکھی فاٸل کی جانب دیکھ کر مژگان سے پوچھا تھا۔ مژگان کو سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ وہ کیا پوچھنا چاہ رہا ہے۔ وہ ہونقوں کی طرح کبھی فاٸل اور کبھی یاور کو دیکھنے لگی۔
”میں کچھ پوچھ رہا ہوں تم سے۔۔“
اس کی خاموشی کے بدلے میں وہ ایک دم دھاڑا تو مژگان کے سارے طبق روشن ہوگۓ۔ آفس خالی ہونے کی وجہ سے اس کی دھاڑ کی گونج بھی زیادہ تھی۔
”وہ ۔۔۔سر۔۔۔۔میں۔۔۔۔یہ فاٸل۔۔۔۔آپ کے ساٸن کروانے تھے اس لیے۔۔۔۔“
اس نے ٹوٹے پھوٹے لفظوں میں بتایا۔ اس وقت وہ اتنا غضب ناک ہو رہا تھا کہ مژگان کو اس سے بہت خوف آ رہا تھا۔ ایک تو آفس بھی خالی تھا اوپر سے اس کے تیور۔
”میں کب کا ساٸن کر چکا ہوں۔ ارمغان انڈسٹریز کے ساٸن کہاں ہیں؟“
وہ اب غرّا رہا تھا۔
”سوری سر وہ میں۔۔۔۔پتا نہیں کیسے۔۔۔۔میں بھول گٸ۔۔۔۔“
اس نے ڈرتے ڈرتے صفاٸ دینے کی کوشش کی۔ اپنی نیند کے باعث غفلت کا بتا کر وہ اس کے عتاب کا مزید نشانہ نہیں بننا چاہتی تھی۔
”بھول گٸ یا سو گٸ؟ یہ آفس ہے آپ کا بیڈ روم نہیں ہے کہ جب دل چاہا سو گٸیں۔ کچھ بھی کر کے یہ پیپرز کل مجھے میرے ٹیبل پہ ساٸن چاہیے۔۔۔“
اس نے دھمکایا تو مژگان کو یاد آیا کہ کل تو اتوار ہے۔ اتوار مطلب چھٹی۔
”سر۔۔۔کل سنڈے ہے۔۔۔“
اس نے منمناتی آواز میں اسے یاد دلایا۔
”منڈے مارننگ میرے آنے سے پہلے۔۔۔۔“ وہ اس کے قریب ہوا اور اس کی آنکھوں میں اپنی چبھتی ہوٸ نظریں گاڑ کر بولا ”۔۔۔یہ پیپرز مجھے ساٸن چاہٸیں۔۔۔۔“ وہ ایک ایک لفظ چبا چبا کر بولا تھا۔ ”ورنہ تم سوچ بھی نہیں سکتیں میں تمھارے ساتھ کیا کروں گا۔“