Dor Tumse Raha Na Jaye Romantic Novel By Amna Fakharuddin Episode 5
Dor Tumse Raha Na Jaye Romantic Novel By Amna Fakharuddin Episode 5
"دو دن بعد ارما کی شادی ہے امید ہے آپ لوگ کوئی تماشہ نہیں لگائیں گے" شمع بیگم نے مبشر کے کہنے پر ابھی رحیم صاحب اور جمیلہ بیگم کو بلایا تھا اور سچ بتا دیا تھا۔
جسے سن کر رحیم صاحب ہتھے سے ہی اکھڑ گئے تھے۔
"ایسا کیسے کر سکتی ہو تم جب میں تمہیں کہہ چکا ہوں کہ ارما کی شادی وقاص سے ہوگی" وہ تلملا کر بولیں تھے۔
"میں ماں ہوں اسکی اور مجھے پورا حق ہے کہ میں اسکے لئے بہترین فیصلہ کر سکوں ، میں نے یہ فیصلہ بہت سوچ سمجھ کر کیا ہے اسی میں میری بیٹی کی بہتری ہے" وہ آج پورے اعتماد سے بات کر رہی تھی۔
اس سے پہلے رحیم صاحب کچھ کہتے ان کا فون بجا تھا انہوں نے نکال کر دیکھا تو وقاص کے نمبر سے فون تھا ، انہوں نے کال ریسیو کر کے کان سے لگایا تھا اب وہ یہ ہی کر سکتے تھے کہ زبردستی وقاص اور ارما کی شادی کرا دیتے ورنہ ساری جائیداد انہیں اپنے ہاتھ سے نکلتی نظر آ رہی تھی۔
"وقاص رحیم کے باپ بول رہے ہو؟ فون پر نائل کی آواز گونجی تھی۔
"وہ ایک دم ہی کھڑے ہوئیں تھے۔
"ارے انکل جی گھبرائیں نہیں بیٹھ جائیں بیٹھ جائیں" وہ پھر بولا تھا۔
"کون ہو تم میرا بیٹا کہاں ہے؟ وہ پریشانی سے بولیں تھے ، جمیلہ بیگم بھی پریشانی سے انہیں دیکھ رہی تھی۔
"آپکا بیٹا ہمارے پاس ہے پریشان نہ ہوں بلکل ٹھیک ہے بس تھوڑا سا سر سے خون نکل رہا ہے ، وہ کیا ہے نہ کڈنیپ کرنا تھا تو تھوڑا سا مارنا پڑا" وہ قہقہہ لگا کر بولا تھا۔
"ہو کون تم لوگ کیوں میرے بیٹے کو کڈنیپ کیا ہے ، کیا چاہتے ہو" وہ پریشانی سے بولیں تھے۔
"صرف آپکا بیٹا ، وہ ہمیں مل گیا اب کچھ نہیں چاہیے ، وہ بھی مجبوری تھی میرے دوست کا کتا ہے نہ وہ انسانوں کا گوشت کھاتا ہے بیچارے کو کافی دن سے ملا نہیں تو ہم نے سوچا کتے کے لئے کسی کتے کا میرا مطلب ہے انسان کا شکار کر لیا جائے" وہ مسکرا کر بولا تھا ، دامیر نے اسے آنکھیں دکھائی تھی۔
وقاص جو کچھ دیر پہلے ہی ہوش میں آیا تھا اسکی باتیں سن کر اور ڈر گیا تھا۔
"کک کیا بکواس کر رہے ہو؟ رحیم صاحب گڑبڑا گئے تھے۔
"ارے ارے ڈرے نہیں ابھی کچھ کیا نہیں ہے ابھی تو بلکل سلامت ہے" وہ انکے ڈر سے کافی محفوظ ہوا تھا۔
"بلکہ یہ لیں بات کریں اس سے اگر آپ کو یقین نہیں آرہا تو" اس نے کہتے ساتھ ہی فون وقاص کو دیا تھا۔
"ابو ابو مجھے بچا لیں یہ یہ لوگ مجھے مار دیں گے پلیز کچھ کریں" وہ نہایت ہی ڈرا ہوا تھا۔
"ابے چل ابو کہ بچے ویسے سارے الٹے کام کرے گا اب ابو یاد آ رہیں ہیں ، چمگاڈر کہیں کا" نائل اس سے فون چھینتے بولا تھا۔
"سنیں رحیم صاحب پولیس تک جانے کی غلطی ہرگز نہیں کرنا ، آپ تو اپنے اس نالائق سپوت کے کارنامے جانتے ہی ہوں گے ، اگر یہ بات پولیس تک گئی تو یہ ہم سے تو بچ جائے گا مگر قانون سے نہیں بچ سکے گا ، اوکے خدا حافظ باقی باتیں پھر سہی" اس نے کہتے ہی کال کاٹ دی تھی ، خبیب ابان اور دامیر اسے تیز نظروں سے گھور رہیں تھے جو آج بلکل پروفیشنل گنڈے کی اداکاری کر رہا تھا۔
ان سب ویب،بلاگ،یوٹیوب چینل اور ایپ والوں کو تنبیہ کی جاتی ہےکہ اس ناول کو چوری کر کے پوسٹ کرنے سے باز رہیں ورنہ ادارہ کتاب نگری اور رائیٹرز ان کے خلاف ہر طرح کی قانونی کاروائی کرنے کے مجاز ہونگے۔
Copyright reserved by Kitab Nagri
ناول پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئےامیجز پرکلک کریں 👇👇👇